خطاب رہبری نوجوانان
باسمہ تعالی
:رہبر معظم انقلاب حفظہ اللہ کا ۱۳ دسمبر ۲۰۱۶ کو نوجوانوں سے خطاب
بسم اللہ الرحمن الرحیم
آپ عزیز، صحت مند اور ہوشیار نوجوانوں کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ آپ ہی ہیں کہ جن کے ہاتھوں میں کل ملک کی باگ ڈوڑ ہوگی، انشاللہ۔ آپ عزیز بیٹوں کو خدا کے احکامات کی انجام آوری اور مکلّف ہونے کی مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
پہلی چیز کہ جس کی طرف ہمیں توجہ کرنی ہوگی یہ ہے کہ مکلّف ہونا اور اس بارے جشن منانے کا کیا مطلب ہے؟ مکلف ہونے کی خوشی یعنی کہ ایک نوجوان ایک ایسے مرحلہ تک پہنچ گیا ہے کہ خدا اُس سے ہم کلام ہے اور اُس سے بات کررہا ہے۔ مکلف ہونا یعنی ایک ذمہ داری کا ملنا کہ جو اللہ تعالی آپ کو دے رہا ہے کہ اگر اس ذمہ داری کو بہترین طریقے انجام دینگے تو آپ اپنی زندگی، آپ کے خاندان کی زندگی، اور معاشرے کو کامیابی کے نزدیک کردیں گے۔ یہ مکلّف اور بالغ ہونے کا معنی ہے۔ مکلف ہونا یعنی الہی ذمہ داری کو ملنا۔ انسان جب تک مکلف ہونے کے مرحلے تک نہیں پہنچے، اس قابل نہیں ہوتا کہ اللہ تعالی سے ہم کلام ہو اور اُس سے بات کرے یا خدا اُس سے بات کرے اور اُس کو کوئی ذمہ داری دے۔ جب آپ مکلف ہوتے ہیں تو اِس کا معنی یہ ہے کہ اب آپ کے اندر یہ قابلیت، لیاقت اور شخصیت بن گئی ہے کہ آپ اللہ تعالی کہ جس نے آپ کو اور اِس جہان کو بنایا ہے، آپ سے مخاطب ہو اور آپ کو ذمہ داری ہے، آپ کا احترام کرے۔ دراصل مکلف ہونے کا جشن، ایک انسان، نوجوان کے اللہ تعالے سامنے لطف اور قابل توجہ قرار پانے کا جشن ہے۔ آپ اِس کی قدر کریں۔
انسان کی زندگی میں بہت حادثات و واقعات پیش آتے ہیں۔ آپ سب کو انشاللہ بہت لمبی عمر ملے، اپنی زندگی میں حادثات کو دیکھیں گے۔ بہت سارے مسایل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان سے گزرنا ہوگا۔ اگر آپ کا اللہ تعالی سے تعلق اور آپ کا معنوی بعد مظبوط اور مستحکم ہوگا تو آیندہ آنے والی زندگی کے اِن حوادث سے بہادری، عزت اور سربلندی کے ساتھ گزر جائیں گے کہ جس کی وجہ سے دنیا میں بھی عزت ملے گی اور اللہ کی نظر میں عزت اور افتخار میں اضافہ ہوگا۔ یہ وقت اسی مکلف ہونے سے شروع ہوجاتا ہے۔ آپ کا یہ مکلف اور معنوی بلوغت کا زمانہ بہت اہم ہے۔
میرے عزیز بیٹوں، میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ ابھی، اِسی وقت سے، انہی دنوں میں کہ جس میں آپ مکلف ہوئے ہیں، اپنا خدا سے رابطے کو مظبوط کریں۔ مغرب کی مادی دنیا کا ایک بہت بڑا عیب، انسان کا خدا سے رابطے کو توڑنا اور ختم کرنا ہے۔ اسی وجہ سے یہ معنوی زوال اور اخلاقی پستیوں کے شکار ہیں۔ اسی وجہ سے یہ مایوسی کا شکار ہیں اور اِن کے جوان سرگردانی اور سرگشتگی کا شکار ہیں۔ اسی وجہ سے مغربی تمدن {western civilization} روز بروز زوال کا شکار ہے۔ کیونکہ انہوں نے خدا سے رابطہ منقطع کردیا ہے۔ ایک انسان کی ذاتی ترقی کا راز، اور ایک معاشرے کی ترقی کا راز یہی ہے کہ وہ خدا سے اپنے رابطے کی محافظت کرنے میں کامیاب ہیں۔ خدا سے اپنے رابطے کی محافظت کریں۔ اللہ تعالی سے رابطے کی بہترین راہ، پہلے نمبر پر یہی نماز ہے کہ جس کو ابھی پڑہیں گے۔ ابھی اسی وقت سے کہ جو آپ کے بلوغت کے آغاز کے ایام ہیں، کوشش کریں کہ نماز کو توجہ سے پڑہیں۔ توجہ سے کیا مراد ہے؟ یعنی جب نماز پڑہیں تو اس بات کا احساس کریں کہ آپ کس عظیم مخاطب سے ہم کلام ہیں۔ خدا سے مخاطب ہیں۔ اس احساس کو اپنے اندر پیدا کریں۔ جب انسان اللہ تعالی سے بات کررہا ہوتا ہے تو جہاں اُس پر اعتماد اور توکل کرہا ہوتا ہے تو دوسری طرف اُس سے طلب اور درخواست کررہا ہوتا ہے۔ یہ خدا پر اعتماد اور توکل انسان کو بہادر اور شجاع بناتا ہے۔ آپ زندگی میں بہادری اور شجاعت کے ساتھ آگے بڑہیں۔ اپنے آپ پر اعتماد کے ساتھ آگے بڑہیں۔ اور یہ بہادری اور اپنے اوپر اعتماد کرنے کا احساس، خدا سے رابطے کے ذریعے آتا ہے۔ کوشش کریں کہ نماز کو اوّل وقت پڑہیں، توجہ کے ساتھ پڑہیں۔
میرے عزیز بیٹوں، قرآن سے مانوس ہوں۔ قرآن سے انسیت کو اپنے اندر پیدا کریں۔ ہر دن تھوڑا سا چاہے چند آیتیں ہی کیوں نہ ہوں، قرآن پڑہیں اور اُن کے معنی پر توجہ کریں۔ قرآن انسان کی ہدایت کرتا ہے۔ “إِنَّ هَذَا الْقُرْءَانَ يهدِى لِلَّتىِ هِىَ أَقْوَمُ” {سورہ اسراء/۹}
{یہ قرآن یقینا اس راہ کی ہدایت کرتا ہے جو بالکل سیدھی ہے۔}
اپنے اسکول اور گھر میں، ایک خوش و خرم، متحرک {active}، مثبت {positive} کام کرنے والے کی حیثیت سے اپنے آپ کو موثر بنائیں۔ اپنے آس پاس موثر ثابت ہوں۔ اپنے اسکول، گھر کے اندر، کھیلنے کی جگہ میں، کوشش کریں اپنی عمر کے دوسرے بچوں پر مثبت طریقے سے اثر انداز ہوں۔ اور آپ اثرا انداز ہوسکتے ہیں۔
میرے عزیزوں؛ آج ہماری ملّت اور ملک کے بہت دشمن ہیں۔ یہ دشمن ہمیشہ اسی کوشش میں ہیں کہ ہر طریقے سے یہاں نفوذ پیدا کریں۔ اور اُن کی دشمنی کا ایک شکار نوجوانوں اور جوانوں کے اندر نفوذ کرنا ہے۔ آپ دشمن کی اِس چال کے مقابلے میں چوکنا رہیں۔ کوشش کریں اپنے آپ کو محفوظ رکھیں، نہ صرف اپنے آپ کو بلکہ اپنے اطراف کے دوسرے نوجوانوں کو بھی دشمن کے جال میں پھنسنے سے بچائیں۔
علم کے ذریعے اپنے آپ کو آراستہ کریں۔ میں آپ سب نوجوانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ اسکول کی پڑھائی کو سنجیدگی سے لیں۔ اس کے علاوہ میری نصیحت یہ ہے کہ اپنی صحت کا سنجیدگی سے خیال رکھیں۔ آج ہمارے جوانوں کو صحت مند جسم، اللہ تعالی کے ساتھ بیترین رابطہ اور صحت مند افکار سے آراستہ ہونا ہوگا اور اُن کی حفاظت کرنا ہوگی۔ اپنے جسم کی ورزش اور healthy غذا سے حفاظت کریں۔ خدا سے ارتباط کو نماز، دعا، خدا کی طرف توجّہ، توسّل، شہداء کی یاد سے مظبوط کریں، اور اپنی افکار کو محفوظ رکھنے کے لئے کتابیں پڑہیں۔ اچھی کتابیں، وہ کتابیں کہ جو آپ کے لئے راہنما ثابت ہوں کہ جن کو بہترین مصنّفوں نے تحریر کیا ہے۔ اِن سے استفادہ کریں اور اِن کو پڑہیں۔ یہ باتیں سبب بنیں گی کہ ہماری نوجوان نسل جسمانی طور پر بھی، معنوی طور بھی اور فکرہ طور پر بھی محفوظ رہے۔ اُس وقت یہ نسل ہمارے آیندہ کو بنائے گی۔
میرے عزیزوں؛ آج آپ اپنے بچپنے سے باہر نکل چکے ہیں۔ آج آپ نوجوان ہیں۔ اپنی جوانی کا آغاز کررہے ہیں۔ آج آپ کی استعداد مطالب کو سمجھنے اور خود سازی کے لئے بہت زیادہ ہے۔ اسی لئے اِس فرصت سے فایدہ اٹھائیں، خود سازی کریں۔ خود سازی جسمی، خود سازی معنوی اور روحی، اور خود سازی فکری، جس طرح میں نے آپ سے عرض کیا۔ آپ آیندہ کے سرمایہ ہیں۔ اپنے آپ کو آیندہ کے لئے آمادہ کریں۔
میرے عزیزوں؛ توسل اور دعا سے غافل نہیں رہیں۔ میرے عزیزوں؛ شہداء کو نہیں بھولیں۔ ہمارے عزیز شہداء ایسے لوگ تھے کہ جنہوں نے اپنی جوانی اور اُن میں سے بعض نے اپنی نوجوانی میں دشمنوں کے سامنے اپنی جان ہتھیلی پر لے کر مقابلہ کیا اور جان فدا کی۔ یہ بہت بڑی قربانی ہے کیونکہ انسان کی محبوب ترین چیز اُس کی جان ہے، اور اللہ تعالی کی راہ میں اِس کو نچھاور کرنا بہت ہمت اور بہادری چاہتا ہے۔ میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ شہداء کے بارے میں جو کتابیں لکھی گئی ہیں اُن کو پڑہیں۔ یہ کتابیں جہاں آپ کے لئے دلچسپ ثابت ہونگی وہیں آپ کے اذہان کے بہت سارے مسائل سے آگاہ بھی کریں گی۔
میرے عزیز بیٹوں، عزیز نوجوانوں؛ آخر میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنے والدین کی قدر کریں۔ ان کے احترام کو ہمیشہ سامنے رکھیں، اُن کی محبتوں کا جواب دیں، وہ آپ سے محبت کرتے ہیں، اِس محبت کو محبت سے پورا کریں۔
والسلام علیکم
No comment yet, add your voice below!